83 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں  ایک بکرا مخنث ہے کیا اس کو عقیقہ میں ذبح کر سکتے ہیں اور اگر عقیقہ نہیں کر سکتے کیا اس کو اپنے کھانے میں استعمال کر سکتے ہیں کیا لڑکی کے لیے بکری ہی عقیقہ کریں یا بکرا بھی کر سکتے ہیں اور عقیقہ کےبکرے کی عمر کتنی ہونی چاہیے
asked Aug 28, 2023 in ذبیحہ / قربانی و عقیقہ by Aadil

1 Answer

Ref. No. 2540/45-3880

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مخنث ہونا جانور میں بھی عیب ہے، اس لئے اس کی قربانی جائز نہیں اور عقیقہ بھی جائز نہیں ۔ البتہ مخنث بکرے کا  گوشت کھانا جائز ہے اور اس کا صدقہ کرنا بھی جائز ہے۔ اسی طرح قربانی کے بکرے کی  مانند عقیقہ کے بکرے کا بھی ایک سال پورا ہونا  ضروری ہے،  اور لڑکی کے عقیقہ میں بکری کر نا ضروری نہیں ہے بلکہ  ایک  بکرا  بھی کافی ہوگا۔ لڑکا ہو تو بکرااور لڑکی ہو تو بکری ضروری سمجھنا  شریعت میں  بے اصل اور بے بنیاد بات ہے۔

عن عطاء، عن أم كرز، وأبي كرز، قالا: نذرت امرأة من آل عبد الرحمن بن أبي بكر إن ولدت امرأة عبد الرحمن نحرنا جزوراً، فقالت عائشة رضي الله عنها: «لا بل السنة أفضل عن الغلام شاتان مكافئتان، وعن الجارية شاة۔۔الخ (المستدرک للحاکم: (کتاب الذبائح، رقم الحدیث: 7595، 266/4، ط: دار الكتب العلمية)
عن أم كرز قالت: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم بالحديبية أسأله عن لحوم الهدي، فسمعته يقول: «على الغلام شاتان، وعلى الجارية شاة، لا يضركم ذكرانا كن أم إناثا» (سنن النسائی: (156/7، ط: مكتب المطبوعات الاسلامية)
يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضة أو ذهبا ثم يعق عند الحلق عقيقة۔۔۔۔شاتان عن الغلام وشاة عن الجارية غرر الأفكار ملخصا، (رد المحتار: (336/6، ط: دار الفکر)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Sep 9, 2023 by Darul Ifta
...