66 views
ایک عورت ہے جس کے شوہر کا انتقال ہوچکا ہے، عورت نوکری کرتی ہے، اچھی تنخواہ ہے، اپنا خرچ خود ہی چلاتی ہے، میں نے اس سے ایسے ہی پوچھا کہ تم مجھ سے نکاح کروگی، اس نے کہا، ہاں۔ میں  نے دوبارہ پوچھا کہ تمہیں مجھ سے نکاح قبول ہے، اسنے کہا۔ ہاں۔ اس بارے میں ابھی تک ہمارے علاوہ کسی کو نہیں پتاہے۔ تو کیا ہمارا نکاح ہوگیا؟ اب ہم پر شریعت اسلامیہ کا کیا حکم ہے؟
asked Jun 19, 2023 in Marriage (Nikah) by maaz

1 Answer

Ref. No 2384/44-3603

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نکاح کے صحیح ہونے کے لئے ضروری ہے کہ عورت کی سابقہ عدت گزرچکی ہو، اور پھر معتبر دوگواہوں  کی موجودگی میں  لڑکا و لڑکی ایجاب و قبول کریں۔ اس لئے صورت مسئولہ میں اگر عورت کی عدت وفات  (چار ماہ دس دن) گزرچکی ہے تو   صرف لڑکا ولڑکی کے تنہائی میں ایجاب وقبول سے نکاح منعقد وصحیح نہیں ہوگا۔ نکاح کے لئے گواہوں کا ہونا شرط ہے، بغیر گواہوں کے نکاح ہرگز نہیں ہوسکتاہے۔

 ولا ينعقد نكاح المسلمين إلا بحضور شاهدين حرين عاقلين بالغين مسلمين رجلين أو رجل وامرأتين عدولا كانوا أو غير عدول أو محدودين في القذف " قال رضي الله عنه: اعلم أن الشهادة شرط في باب النكاح لقوله عليه الصلاة والسلام " لا نكاح إلا بشهود . (الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 185):

 (ولا ينعقد نكاح المسلمين) بصيغة المثنى (إلا بحضور شاهدين حرين بالغين عاقلين مسلمين) سامعين معاً قولهما فاهمين كلامهما على المذهب كما في البحر. (اللباب في شرح الكتاب (3/ 3):

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jun 22, 2023 by Darul Ifta
...