41 views
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس بارے میں کہ دلالی کی شرعی حیثیت کیا ہے اور ایک شخص پراپرٹی ڈیلر ہے دلالی کا کام کرتا ہے لیکن دھوکہ دہی سے کام لیتا ہے یہاں تک کہ اس نے ایک دو ان پڑھ آدمیوں سے دھوکہ اور فریب سے ایک اسٹامپ پیپر پہ انگھوٹے لگوا کر ان سے ان کی زمین کا انتقال کروا لیا حالانکہ ان آدمیوں کو پتہ ہی نہیں تھا بعد میں پتہ چلنے پہ ان مظلوموں نے واویلا کیا
اور اسی مذکور شخص پہ یہ الزام بھی ہے کہ اس نے ایک نا محرم بچی کو گود میں بٹھایا ہے اور نا مناسب و غیر شرعی حرکات کیں۔
کیا ایسا شخص امام بن سکتا ہے اور کیا ایسے شخص کی اقتداء میں نماز ادا کرنا درست ہے ؟
asked Feb 24 in نماز / جمعہ و عیدین by Saeed Ahmed

1 Answer

Ref. No.2843/45-4481

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دلال اگرکسی کا کوئی کام کراتا ہے اور اس کام پر معاوضہ طے کرلیتا ہے تو اس پر وہ طے شدہ معاوضہ  لے سکتا ہے جس کو دلالی کی اجرت کہاجاتاہے،  بشرطیکہ کام جائز ہو اور دلال کی جانب سے محنت و عمل بھی پایا جائے۔اس لئے دلالی کی اجرت جائز ہے،  البتہ اگر دلال جھوٹ اور مکروفریب سے کام لیتاہے تو اس کا وبال اس پر ہوگا اور وہ ان ناجائز امور کا مرتکب ہونے کی بناء پر گنہگار ہوگا۔  سوال میں مذکور باتیں اگر درست ہیں اور مبنی بر  حقیقت ہیں تو ایسا شخص فاسق ہےاور اس کے پیچھے نماز مکروہ ہے۔

"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، ‌وما ‌تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام."(رد المحتار كتاب الاجارة، ج:6، ص:63، ط:سعيد)

"كره إمامة "الفاسق" العالم لعدم اهتمامه بالدين فتجب إهانته شرعا فلا يعظم بتقديمه للإمامة وإذا تعذر منعه ينتقل عنه إلى غير مسجده للجمعة وغيرها وإن لم يقم الجمعة إلا هو تصلى معه"۔ (حاشیۃالطحطاوی، کتاب الصلاۃ، فصل فی بیان الأحق بالإمامة، ص:303، 304، ط:دار الکتب العلمیة)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Mar 2 by Darul Ifta
...