57 views
اس شخص نے بیوی سے کہا "میں منہ پر ہاتھ رکھ کر ایک جملہ بولتا ہوں۔ آپ کو جو سنائی دے بتلاؤ"۔ پھر یہ بات معلوم کرنے کے لیے کہ منہ پر ہاتھ رکھ کر طلاق کے الفاظ بولنے سے متکلم کے علاوہ دوسروں کو کیا سنائی دیتا ہے اس نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر بغیر ارادۂ انشاءِ طلاق و نسبت الی الزوجہ کے بغیر طلاق کے الفاظ بولنے کی کوشش کی تو خود اس شخص کو "اُتْ تُ تلاک" کے الفاظ سنائی دیے لیکن بیوی کو کچھ بھی سنائی نہیں دیا۔ نوٹ: اداء ہونے والے الفاظ "اُتْ تُ تلاک" میں لفظ "تُ" بآواز مجہول ہے اور بآواز معروف اردو زبان کا صیغۂ خطاب نہیں۔ اب کیا اس طرح بغیر ارادۂ انشاءِ طلاق و نسبت الی الزوجہ کے بغیر اس صورت مسئولہ میں کیا طلاق واقع ہوگی ؟ بینوا توجروا
asked Feb 23 in طلاق و تفریق by Kamil zakir nakum

1 Answer

Ref. No. 2840/45-4484

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ طلاق کے وقوع کے لئے لفظ طلاق کا زبان سے بولنا ، عورت کی جانب حقیقتا یا حکما  نسبت کرنا ضروری ہے۔ لہذا صورت مسئولہ میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ تاہم اس طرح کے جملہ پر مشق کرنے سے گریز کرنا  چاہئے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Mar 2 by Darul Ifta
...