Ref. No. 2573/45-3940
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ رخصتی سے قبل نکاح کے ناجائز ہونے کا علم ہوگیا اور تفریق کرادی گئی یہ بہت اچھا ہوا، اور اب لڑکے کو معلوم ہونے کے بعد یہ لڑکی میری پوتی کے درجہ میں ہے اس سے نکاح حرام ہے پھر بھی اس سے نکاح کی ضد کرنا بڑی بے شرمی اور بے دینی کی بات ہے۔ اس مسئلہ کا آسان حل تو یہی ہے کہ لڑکے کا نکاح جلد از جلد کسی دوسری لڑکی سے کرادیاجائے۔ اس کی ضد اور اصرار کی بناء پر بہن بیٹی ، پوتی یا کسی بھی محرم سے نکاح کو حلال نہیں کہاجاسکتاہے۔ جو چیز شریعت میں قطعی طور پر حرام ہے اس میں گنجائش کا خیال بھی کسی بے دینی سے کم نہیں ۔
قال الله تعالى: ﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالاَتُكُمْ وَبَنَاتُ الأَخِ وَبَنَاتُ الأُخْتِ﴾۔ (النساء: 23)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند