Ref. No. 2394/44-3623
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قربانی کے گوشت کی طرح ، قربانی کی کھال آدمی خود استعمال کرسکتاہے، اور کسی کو ہدیہ میں دے سکتاہے، اور اس کے ضائع ہونے پر اس پر کوئی تاوان نہیں آتا، تاہم کھال کو بیچ کر پیسے اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں ہے، اس لئے اگر کسی نے بیچا تو اس کی قیمت کا کسی مستحق زکوۃ شخص کو صدقہ کرنا لازم ہوگا، اور اگر کھال کو نہیں بیچا بلکہ اس کو ضائع کردیا تو اس پر کھال کی قیمت کے بقدر صدقہ کرنا لازم نہیں ہوگا۔
امداد الاحکام میں ہے:
"قربانی کے جانور کی جو اشیاء قابلِ استعمال ہوں، مثلاً گوشت، کھال وغیرہ، اگر خود استعمال نہ کرنی ہوں تو کسی اور کو دے دیا جائے، اسے دفن کرنا ضیاعِ مال ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے؛ لہذا چمڑا دفن کرنے کی بجائے کسی کو ہدیہ دے دیا جائے یا دینی مدارس کو دے دی جائے یا اس کو فروخت کرکے اس کی رقم کسی مستحقِ زکوٰۃ کو دے دی جائے۔(امداد الاحکام ، کتاب، ج: 4، صفحہ: 200، ۴/۲۰۰،کتاب الصید)
لابأس بأن ینتفع بإہاب الأضحیۃ۔ (قاضیخان، کتاب الأضحیۃ، فصل فی الانتفاع بالأضحیۃ، زکریا جدید ۳/۲۴۹، وعلی ہامش الہندیۃ ۳/۳۵۴)
واللحم بمنزلۃ الجلد فی الصحیح۔ (ہندیہ، کتاب الأضحیۃ، الباب السادس، زکریا قدیم ۵/۳۰۱، جدید ۵/۳۴۷، حاشیۃ الطحطاوی علی الدر کوئٹہ ۴/۳۲۵)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد اسعد
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند