176 views
استفتاء
کیافرماتےہیں علماٸے کرام ومفتیان دین عظام اس مسٸلہ کےبارےمیں کہ ساٸل کااپنی بیوی کیساتھ کسی بات پرجھگڑاہوا،جس پرساٸل نے غصےکی حالت میں یوں کہا” تین طلاقیں ہوگٸی “
چونکہ ساٸل کی نیت طلاق دینےکی نہیں تھی،اس لٸےمزیدکوٸی لفظ ادانہیں کیا۔اب پوچھنایہ ہے کہ اس صورت میں ساٸل کی بیوی پرشرعاطلاق واقع ہوٸی ہے یانہیں؟وضاحت فرماٸیں۔
ساٸل: نورعالم،سکنہ جوٹیال گلگت۔
رابطہ نمبر:03112613377
Gmail:hafizhashmi36@gmail.com
asked Feb 13 in طلاق و تفریق by حافظ مطیع الرحمن

1 Answer

Ref. No. 2851/45-4495

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اسلام میں نکاح ایک پاکیزہ رشتے کا نام ہے،اسلام نے اس کی پائداری پر زور دیا ہے، اور اس کے لیے باہمی الفت ومحبت اور دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کی تلقین کی ہے لیکن اگر کسی وجہ سے میاں بیوی کے درمیان نااتفاقی ہونے لگے تو پہلے دونوں خاندان کے بزرگ کو صلح کرانے کی کوشش کرنی چاہیے؛ کیوںکہ اسلام میں طلاق ناپسندیدہ فعل ہے اور بلا ضرورت اسکا استعمال درست نہیں ہے۔ پھر بھی اگر نباہ کی کوئی صورت نہ بن سکے اور فتنہ وفساد کا اندیشہ ہو تو ایک طلاق صریح دے کر دونوں کو الگ ہو جانے کا حکم ہے۔  ایک طلاق کے بعد اگر دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں تو عدت میں رجوع کے ذریعہ اور عدت کے بعد نکاح کے ذریعہ دونوں ساتھ رہ سکتے ہیں۔  ایک ساتھ تین طلاق دینا شرعاً گناہ ہے اور ملکی قانون کے مطابق قابل مواخذہ جرم ہے۔

طلاق کی جھوٹی خبر دینے  اور اقرار کرنے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے، اس لئے جب شوہر نے بیوی سے جھگڑے کے دوران  کہا کہ تین طلاق ہوگئی تو اس سے اس کی بیوی پرشرعا  تینوں طلاق واقع ہوگئیں۔  صریح طلاق میں نیت کا کوئی اعتبار نہیں  ہے۔

"حدثنا القعنبي، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد، عن عبد الرحمن بن حبيب، عن عطاء بن أبي رباح، عن ابن ماهك، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ثلاث جدهن جد، وهزلهن جد: النكاح، والطلاق، والرجعة".

(سنن أبي داود، باب في الطلاق على الهزل، ج: 2، صفحہ: 259، رقم الحدیث: 2194، ط: المكتبة العصرية، صيدا - بيروت)

"ولوأقر بالطلاق كاذباً أوهازلاً وقع قضاءً لا ديانة". (فتاوی شامی، کتاب الطلاق، ج: 3، صفحہ: 236، ط: سعید)

لو أراد به الخبر عن الماضي كذبأ لا يقع ديانة، وإن أشهد قبل ذلك لا يقع قضاءً أيضاً. (رد المحتار على الدرالمختار، كتاب الطلاق، مطلب في المسائل التي تصح مع الإكراه، ج:4، ص:443)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Mar 10 by Darul Ifta
...